Revelation 9 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
m
Line 4: Line 4:
۱  
۱  
-
-اور جب پانچویں فرِشتہ نے نرسِنگا پھُونکا تو مَیں نے آسمان سے زمِین پر ایک سِتارہ گِرا ہُؤا دیکھا اور اُس اتھاہ گڑھے کی کُنجی دی گئی
+
-اور جب پانچویں فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے آسمان سے زمِین پر ایک سِتارہ گِرا ہُؤا دیکھا اور اُس اتھاہ گڑھے کی کُنجی دی گئی
۲  
۲  
-
-اور جب اُس نے اتھاہ گڑھے کو کھولا تو گڑھے میں سے ایک بڑی بھٹّی کا سا دھُواں اُٹھا اور گڑھے کے دھُوئیں کے باعِث سے سُورج اور ہوا تارِیک ہو گئی
+
-اور جب اُس نے اتھاہ گڑھے کو کھولا تو گڑھے میں سے ایک بڑی بھٹّی کا سا دُھواں اُٹھا اور گڑھے کے دُھوئیں کے باعِث سے سُورج اور ہوا تارِیک ہو گئی
۳  
۳  
-
-اور اُس دھُوئیں میں سے زمِین پر ٹِڈّیاں نِکل پڑِیں اور اُنہیں زمِین کے بِچھُّوؤں کی سی طاقت دی گئی
+
-اور اُس دُھوئیں میں سے زمِین پر ٹِڈّیاں نِکل پڑِیں اور اُنہیں زمِین کے بِچھُّوؤں کی سی طاقت دی گئی
۴  
۴  
-
-اور اُن سے کہا گیا کہ اُن آدمِیوں کے سِوا جِن کے ماتھے پر خُدا کی مُہر نہیں زمِین کی گھاس یا کِسی ہریاول یا کِسی درخت کو ضرر نہ پہُنچانا
+
-اور اُن سے کہا گیا کہ اُن آدمِیوں کے سِوا جِن کے ماتھے پر خُدا کی مُہر نہیں زمِین کی گھاس یا کِسی ہریاول یا کِسی درخت کو ضرر نہ پُہنچانا
۵  
۵  
-
-اور اُنہیں جان سے مارنے کا نہیں بلکہ پانچ مہِینے تک لوگوں کو اذِیّت دینے کا اِختیار دِیا گیا اور اُن کی اذِیّت اَیسی تھی جَیسے بِچھُّو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو ہوتی ہے
+
اور اُنہیں جان سے مارنے کا نہیں بلکہ پانچ مہِینے تک لوگوں کو اذِیّت دینے کا اِختیار دِیا گیا اور اُن کی اذِیّت اَیسی تھی جَیسے بِچھُّو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو ہوتی ہے
۶  
۶  
-
-اُن دِنوں میں آدمی مَوت ڈھُونڈیں گے مگر ہرگِز نہ پائیں گے اور مرنے کی آرزُو کریں گے اور مَوت اُن سے بھاگے گی
+
-اُن دِنوں میں آدمی مَوت ڈُھونڈیں گے مگر ہرگِز نہ پائیں گے اور مَرنے کی آرزُو کریں گے اور مَوت اُن سے بھاگے گی
۷  
۷  
Line 36: Line 36:
۹  
۹  
-
-اُن کے پاس لوہے کے سے بکتر تھے اور اُن کے پروں کی آواز اَیسی تھی جَیسے رتھوں اور بہُت سے گھوڑوں کی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں
+
-اُن کے پاس لوہے کے سے بکتر تھے اور اُن کے پروں کی آواز اَیسی تھی جَیسے رتھوں اور بُہت سے گھوڑوں کی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں
۱۰  
۱۰  
-
-اور اُن کی دُمیں بِچھُّوؤں کی سی تھِیں اور اُن میں ڈنک بھی تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پہُنچانے کی طاقت تھی
+
-اور اُن کی دُمیں بِچھُّوؤں کی سی تھِیں اور اُن میں ڈنک بھی تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پُہنچانے کی طاقت تھی
۱۱  
۱۱  
-
-اتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن پر بادشاہ تھا۔ اُس کا نام عِبرانی میں ابدّوؔن اور یُونانی میں اپُلیوؔن ہے
+
-اتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن پر بادشاہ تھا۔ اُس کا نام عِبرانی میں ابدّوؔن اور یُونانی میں اپُلّیوؔن ہے
۱۲  
۱۲  
Line 52: Line 52:
۱۳  
۱۳  
-
-اور جب چھٹے فرِشتہ نے نرسِنگا پھُونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے سِینگوں میں سے جو خُدا کے سامنے ہے اَیسی آواز سُنی
+
-اور جب چھٹے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے سِینگوں میں سے جو خُدا کے سامنے ہے اَیسی آواز سُنی
۱۴  
۱۴  
Line 68: Line 68:
۱۷  
۱۷  
-
اور مُجھے اِس رویا میں گھوڑے اور اُن کے اَیسے سوار دِکھائی دِئے جِن کے بکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور اُن گھوڑوں کے سر ببر کے سے سر تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دھُواں اور گندھک نِکلتی تھی
+
اور مُجھے اِس رویا میں گھوڑے اور اُن کے اَیسے سوار دِکھائی دِئے جِن کے بکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور اُن گھوڑوں کے سر ببر کے سے سر تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دُھواں اور گندھک نِکلتی تھی
۱۸  
۱۸  
-
-اِن تِینوں آفتوں یعنی اُس آگ اور دھُوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی تِہائی آدمی مارے گئے
+
-اِن تِینوں آفتوں یعنی اُس آگ اور دُھوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی تِہائی آدمی مارے گئے
۱۹  
۱۹  
-
کیونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ اور اُن کی دُموں میں تھی اِس لِئے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِند تھِیں اور دُموں میں سر بھی تھے اُن ہی سے وہ ضرر پہُنچاتے تھے
+
کیونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ اور اُن کی دُموں میں تھی اِس لِئے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِند تھِیں اور دُموں میں سر بھی تھے اُن ہی سے وہ ضرر پُہنچاتے تھے
۲۰  
۲۰  
-
اور باقی آدمِیوں نے جو اِن آفتوں سے نہ مَرے تھے اپنے ہاتھوں کے کاموں سے تَوبہ نہ کی کہ شیاطِین کی اور سونے اور چاندی اور پِیتل اور پتھّر اور لکڑی کی مُورتوں کی پرستِش کرنے سے باز آتے جو نہ دیکھ سکتی ہیں نہ سُن سکتی ہیں۔ نہ چل سکتی ہیں
+
اور باقی آدمِیوں نے جو اِن آفتوں سے نہ مَرے تھے اپنے ہاتھوں کے کاموں سے تَوبہ نہ کی کہ شیاطِین کی اور سونے اور چاندی اور پِیتل اور پتّھر اور لکڑی کی مُورتوں کی پرستِش کرنے سے باز آتے جو نہ دیکھ سکتی ہیں نہ سُن سکتی ہیں۔ نہ چل سکتی ہیں
۲۱  
۲۱  
-اور جو خُون اور جادُوگری اور حرامکاری اور چوری اُنہوں نے کی تھی اُن سے تَوبہ نہ کی </span></div></big>
-اور جو خُون اور جادُوگری اور حرامکاری اور چوری اُنہوں نے کی تھی اُن سے تَوبہ نہ کی </span></div></big>

Revision as of 06:12, 9 November 2016

۱

-اور جب پانچویں فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے آسمان سے زمِین پر ایک سِتارہ گِرا ہُؤا دیکھا اور اُس اتھاہ گڑھے کی کُنجی دی گئی

۲

-اور جب اُس نے اتھاہ گڑھے کو کھولا تو گڑھے میں سے ایک بڑی بھٹّی کا سا دُھواں اُٹھا اور گڑھے کے دُھوئیں کے باعِث سے سُورج اور ہوا تارِیک ہو گئی

۳

-اور اُس دُھوئیں میں سے زمِین پر ٹِڈّیاں نِکل پڑِیں اور اُنہیں زمِین کے بِچھُّوؤں کی سی طاقت دی گئی

۴

-اور اُن سے کہا گیا کہ اُن آدمِیوں کے سِوا جِن کے ماتھے پر خُدا کی مُہر نہیں زمِین کی گھاس یا کِسی ہریاول یا کِسی درخت کو ضرر نہ پُہنچانا

۵

اور اُنہیں جان سے مارنے کا نہیں بلکہ پانچ مہِینے تک لوگوں کو اذِیّت دینے کا اِختیار دِیا گیا اور اُن کی اذِیّت اَیسی تھی جَیسے بِچھُّو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو ہوتی ہے

۶

-اُن دِنوں میں آدمی مَوت ڈُھونڈیں گے مگر ہرگِز نہ پائیں گے اور مَرنے کی آرزُو کریں گے اور مَوت اُن سے بھاگے گی

۷

اور اُن ٹِڈّیوں کی صُورتیں اُن گھوڑوں کی سی تھِیں جو لڑائی کے لِئے تیّار کِئے گئے ہوں اور اُن کے سروں پر گویا سونے کے تاج تھے اور اُن کے چِہرے آدمِیوں کے سے تھے

۸

-اور بال عَورتوں کے سے تھے اور دانت ببر کے سے

۹

-اُن کے پاس لوہے کے سے بکتر تھے اور اُن کے پروں کی آواز اَیسی تھی جَیسے رتھوں اور بُہت سے گھوڑوں کی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں

۱۰

-اور اُن کی دُمیں بِچھُّوؤں کی سی تھِیں اور اُن میں ڈنک بھی تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پُہنچانے کی طاقت تھی

۱۱

-اتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن پر بادشاہ تھا۔ اُس کا نام عِبرانی میں ابدّوؔن اور یُونانی میں اپُلّیوؔن ہے

۱۲

-پہلا افسوس تو ہو چُکا۔ دیکھو اِس کے بعد دو افسوس اَور ہونے والے ہیں

۱۳

-اور جب چھٹے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے سِینگوں میں سے جو خُدا کے سامنے ہے اَیسی آواز سُنی

۱۴

-کہ اُس چھٹے فرِشتہ سے جِس کے پاس نرسِنگا تھا کوئی کہہ رہا ہے کہ بڑے دریا یعنی فُراؔت کے پاس جو چار فرِشتے بندھے ہُوئے ہیں اُنہیں کھول دے

۱۵

-پس وہ چاروں فرِشتے کھول دِئے گئے جو خاص گھڑی اور دِن اور مہِینے اور برس کے لِئے تِہائی آدمِیوں کے مار ڈالنے کو تیّار کِئے گئے تھے

۱۶

-اور فَوجوں کے سوار شُمار میں بِیس کروڑ تھے۔ مَیں نے اُن کا شُمار سُنا

۱۷

اور مُجھے اِس رویا میں گھوڑے اور اُن کے اَیسے سوار دِکھائی دِئے جِن کے بکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور اُن گھوڑوں کے سر ببر کے سے سر تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دُھواں اور گندھک نِکلتی تھی

۱۸

-اِن تِینوں آفتوں یعنی اُس آگ اور دُھوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی تِہائی آدمی مارے گئے

۱۹

کیونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ اور اُن کی دُموں میں تھی اِس لِئے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِند تھِیں اور دُموں میں سر بھی تھے اُن ہی سے وہ ضرر پُہنچاتے تھے

۲۰

اور باقی آدمِیوں نے جو اِن آفتوں سے نہ مَرے تھے اپنے ہاتھوں کے کاموں سے تَوبہ نہ کی کہ شیاطِین کی اور سونے اور چاندی اور پِیتل اور پتّھر اور لکڑی کی مُورتوں کی پرستِش کرنے سے باز آتے جو نہ دیکھ سکتی ہیں نہ سُن سکتی ہیں۔ نہ چل سکتی ہیں

۲۱

-اور جو خُون اور جادُوگری اور حرامکاری اور چوری اُنہوں نے کی تھی اُن سے تَوبہ نہ کی